the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کونسی کرکٹ ٹیم آئی پی ایل 2024 جیتے گی؟

کولکتہ نائٹ رائیڈرز
راجستھان رائلز
سن رائزرز حیدرآباد
محمد شارب ضیاء رحمانی
اسلام کی عمارت جن ستونوں پر قائم ہے ان میں ایک اہم فریضہ حج ہے ۔بلکہ عبادات کی تکمیل اسی فریضہ سے ہوتی ہے۔ترتیب کے لحاظ سے اس کا نمبربعد میں ضرور ہے ،مگریہ تمام عبادات کامجموعہ اورکشید کیاہواعطرہے۔یہ عبادت تمام عبادتو ں کی جامع ہے ۔مثال کے طورپرنماز ہے، جس میں صرف وقت صرف ہوتاہے،روزہ ہے جس میں جسمانی مشقت اٹھانی ہوتی ہے ،زکوٰۃ ہے صرف مال خرچ ہوتاہے مگرحج کہ اس میں جان ،مال اوروقت تینوں صرف ہوتے ہیں۔چنانچہ جب کوئی شخص ،حج بیت اللہ کوجانے کا ارادہ کرتاہے،توپہلے رقم خرچ کرتاہے،پھرجب وہ منزل مقصود پر پہونچ جاتاہے توحج کی ادائیگی کیلئے اسے مسلسل پانچ دنو ں تک محنت کرنی پڑتی ہے۔جیسے منیٰ،مزدلفہ اورعرفات میں جانا،شیطانوں کوکنکریاں مارنا،قربانی کرنا،طواف زیارت وغیرہ۔اسی طرح آج کی مصروف ترین زندگی میں تقریباََایک سوامہینہ کا وقت بھی خرچ ہوتاہے ۔گویایہ عبادت ایسی ہے جس میں جان ،مال اوروقت کی زبردست قربانیاں دینی پڑتی ہیں جنہیں ایک حاجی عشق خداوندی میں ڈوب کرانجام دیتاہے۔ حاجی پر اللہ کی محبت اوراللہ کے عشق کی ایسی دیوانگی سوار ہوتی ہے کہ اس کو عبادت میں اللہ کے سوا اور کچھ نظر ہی نہیں آتاہے ۔وہ اٹھتے بیٹھتے،سوتے جاگتے ،ہمہ دم اللہ کاذکر کرتاہے۔یہ عبادت ایسی ہے جس میں عقل بڑھتی ہے،ذہن کھلتے ہیں،خیالات وسیع ہوتے ہیں اورفکرونظر کازاویہ بدلتاہے۔اس سے بڑھ کرمساوات کی حسین تعلیم بھی جگہ جگہ نظرآتی ہے۔لوگوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہوتاہے جن میں بادشاہ،وزراء،امراء،رؤساء،غرباء،علماء،جہلاء،کالے،گورے،ناٹے،موٹے ،سینکڑو ں زبانیں ،ہزارو ں بولیاں ،مزاج ومذاق کاکھلافرق ،جداگانہ طرزمعاشرت رکھنے والے لوگ ،کوئی تکلف نہیں ،کوئی تعصب نہیں،کوئی اختلاف نہیں ۔سب بھائی بھائی کوئی الگ نہیں ۔’’ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز نہ رہاکوئی بندہ ،نہ کوئی بندہ نواز‘‘کاعملی مظاہرہ ہوتاہے۔ یہ بات حالانکہ نماز میں بھی پائی جاتی ہے ،مگر اتنی نہیں جتنی کہ حج میں پائی جاتی ہے۔اسی طرح عشق خداوندی کااظہارجس طرح حج میں ہوتاہے ،دوسری عبادات میں کم ہے ۔روزہ میں دیوانگی کی وہ کیفیت ہلکی ہوتی ہے برخلاف حج کے ،کہ اس میں آدمی عشق خداوندی میں دیوانہ ہوجاتاہے ،زیب تن ملبوس کی جگہ کفن کا کپڑاپہنتاہے ،کنگھانہیں کرتا،سرکھلارکھتاہے۔گویاوارفتگی ودیوانگی کی ایک عجیب کیفیت اس پرطاری ہوتی ہے ۔اورجی چاہتاہے پھروہ فرصت ،کہ رات دن بیٹھے رہیں تصورِجاناں کئے ہوئے۔
تصورِجاناں اورمحبوب کی گلیوں میں والہانہ چکرلگانے میں جولطف ہے وہ زندگی کاحاصل ہے۔حج اسی کامظہرہے ۔یہ اللہ کے چند محبوبوں کی اداؤں کی ادائیگی کانام ہے۔محبوب حقیقی کے تصورمیں کبھی کعبہ کے اردگردچکرلگانا(طواف)محبوب کے محبوبوں کی یاداوران کے عمل کی نقل میں دوپہاڑوں پروارفتگی کے عالم میں دوڑنا(سعی بین الصفاوالمروۃ) اورخلیل وذبیح کی پیروی کرتے ہوئے منیٰ میں شیطان کوکنکریاں مارنا( رمی جمرات )توعاشقانہ اداؤں کااظہارہی توہے ۔خداکواپنے محبوب کی ادااتنی پسندآئی کہ حاجیوں کوصفاومروہ پرحضرت ہاجرہ کی طرح دوڑلگانے کاحکم دیا۔ابراہیم خلیل اللہ اوراسماعیل ذبیح اللہ کی شیطان لعین کودھتکارنے کی اداایسی مقبول ہوئی کہ قیامت تک اس عمل کااعادہ ہوتارہے گا۔
خانہ کعبہ جودنیاکاپہلاگھرہے،جسے جغرافیائی اعتبارسے بھی مرکزیت حاصل ہے تاکہ اس منبع سے رشدوہدایت چاروں طرف جاری وساری ہوں۔فرمایا’’مفہوم:بلاشبہ یہ پہلاگھرہے جولوگوں کے لئے بنایاگیاوہ مکہ میں ہے،بابرکت ہے،اورسار ے عالم کے لئے مرکزہدایت ہے،اس میں واضح نشانیاں ہیں جن میں ایک مقام ابراہیم بھی ہے،جووہاں داخل ہوگیا،امن میں



آگیا‘‘۔دوسری جگہ اس مقام (مقام ابراہیم)کوجہاں کھڑے ہوکرخلیل وذبیح علیھماالسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیرفرمائی تھی،مصلیٰ یعنی نمازپڑھنے کی جگہ بنانے کاحکم دیاگیا ۔اسی لئے وہاں حاجی دوگانہ اداکرتے ہیں۔تعمیرخانہ کعبہ کے بعدحضرت ابراہیم خلیل اللہ نے دعاء مانگی تھی’’خداونداہمیں اورہماری اولادکومسلم(تابعداروفرمانبردار)بناکررکھئے‘‘معلوم یہ ہواکہ ہمارانام مسلمان حضرت ابراہیم کارکھاہواہے ۔چنانچہ ایک اورمقام پرحضرت ابراہیم ؑ کے نصرانی ویہودی ہونے کی نفی کرتے ہوئے انہیں ’’حنیفاََمسلماََ‘‘بتایاگیااورکہاگیاکہ حضرت ابراہیمؑ سے جولوگ قربت کادعویٰ کررہے ہیں یعنی نصاری ویہودی،حقیقت یہ کہ یہ نبی(محمدﷺ)اوران کی اتباع کرنے والے دین ابراہیمی کے پیروکارہیں۔حضرت ابراہیم ؑ نے یہ بھی دعاء مانگی تھی، مفہوم’’پروردگاراس شہرکو(مکہ کو) امن والابنایئے اورمجھے اورمیری اولادکوبتوں کی عبادت سے بچایئے‘‘۔حضرت ابراہیمؑ نے وادی غیرذی ذرع میں اپنے چہیتے فرزنداوراہلیہ کوحکم خداوندی کے بموجب رکھ کرجانے کے وقت دعاء مانگی۔لوگوں کے دل اس طرف مائل فرمایئے اورپھلوں میں سے انہیں رزق عطافرمایئے‘‘۔حضرت ابراہیمؑ کی یہ دعاء بھی اس طرح مقبول ہوئی کہ دنیاکی وہ کون سی نعمت یاکون سے پھل ہیں جویہاں دستیاب نہ ہوں۔
ایک مرحلہ حاجیوں کے ساتھ وہ بھی آتاہے کہ جب حبیب کبریاﷺکے دیارمیں حاضری ہوتی ہے۔زبان کچھ کہنے کی ہمت نہیں جٹاپاتی،آنکھوں سے صرف آنسوجاری ہوتے ہیں،زندگی بھرکی مرادپوری ہوتی نظرآتی ہے کہ اپنے محبوب کے دربارمیں حاضری ہوگئی،روضہ اطہرپرنذرانہ عقیدت پیش کرنے کی ہمت کہاں،یہ تاب کہاں کہ گنہگارامتی اپنے آقاکے سامنے کھڑاہوسکے،جھکی جھکی نظروں کے ساتھ بس آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں اوردل تڑپتے ہیں۔ وہ صفہ نبوی پہلی اسلامی درسگاہ ،جہاں پیٹ پرپتھرباندھ کرصحابہؓ نے رسول ﷺسے دین کوسیکھاتھا،اسے دیکھتے ہوئے ہی ساری یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔روضۃ من ریاض الجنۃ،جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بھی اسی مسجدنبوی میں موجودہے،جس نے وہاں نمازپڑھی گویاکہ جنت کے ایک ٹکرے پرنمازپڑھی ۔پھرشہرنبی میں ایک ایک قدم اس ڈرسے اٹھتے اوررکتے ہیں کہ کہیں یہاں میرے آقاکے پاؤں پڑے ہوں اورکوئی گستاخی نہ جائے۔یہ گناہگارقدم کس طرح اس مقدس سرزمین پررہ سکتے ہیں۔غرض کہ حرم محترم سے لے کرحرم نبوی تک ایک عاشقانہ منظرہوتاہے جہاں بندگی اورغلامی کاسلیقہ سیکھاجاتاہے،خشیت ایزدی اور آقاﷺسے محبت کی ٹریننگ مل جاتی ہے جہاں باہمی اخوت،ایثار،اتحادکاحسین سبق ملتاہے۔مختلف قبائل اورممالک سے آئے افرادایک ساتھ خداکی بندگی کرتے نظرآتے ہیں،دنیاکی کسی بھی قوم میں کسی بھی موقعہ پراتنے سنجیدہ اورعظیم اجتماع کامظاہرہ نہیں ہوتا۔
دوسری عبادتیں تو باربارفرض ہوتی ہیں مثلانماز ہے تو دن بھر میں پانچ مرتبہ ،روزہ ہرسال ایک مہینہ،زکوۃ سال میں ایک بار۔لیکن حج ،زندگی میں ایک بارہی فرض ہے اس لئے کہ نماز،محبوب کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کودوہراتے رہنے اوراس سے ہمکلام ہونے کانام ہے،روزہ،محبوب کی یاد میں بھوکے پیاسے رہنے کانام ہے ۔زکوٰۃ،محبوب کی راہ میں مال خرچ کرنے کانام ہے اورحج، محبوب تک پہونچ جانے کانام ہے اورجب وصال محبوب ہوچکاتواب عشق کی تکمیل ہوگئی ۔راہ عشق میں اس سے آگے کاکوئی مرحلہ نہیں۔اسی لئے حج زندگی میں ایک ہی بار فرض کیاگیا ۔خداکے عاشق ابھی ابھی دیارمحبوب حقیقی میں پہونچے ہوئے ہیں، خداوندقدوس ان کی حاضری اوران کی عبادتوں کوقبول فرمائے اورہمیں بھی اپنے عاشقوں کے مجمع میں پہونچادے ۔
اجازت ہوتومیں بھی آکران میں شامل ہوجاؤ ں سناہے، کل ترے در پہ ہجوم عاشقاں ہوگا
اس پوسٹ کے لئے 1 تبصرہ ہے
Mohammed Ali Jaweed Says:
Excellent Article, Jazak Allah Khair......

Comment posted on September 19 2015
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.